Friday, May 15, 2015

Woh Sarwar e Kishwar e Risalat (Qaseeda Mairaj Lyrics)

Woh Sarwar e Kishwar e Risalat Jo Arash Pe Jalwah Gar Howay Thay
Naye Nirale Tarab Ke Saaman Arab Ke Mahmaan Ke Liye Thay

Audio Player

وہ سرورِ کشورِ رسالت جو عرش پر جلوہ گر ہوئے تھے
نئے نرالے طرب کے سَاماں عرب کے مہماں کے لئے تھے
وہاں فلک پر یہاں زمیں میں رچی تھی شادی مچی تھی دھومیں
اُدھر سے انوار ہنستے آتے اِدھر سے نفخات اُٹھ رہے تھے
اُتار کے اُن کے رخ کا صدقہ یہ نور کا بٹ رہاتھا باڑا
کہ چاند سورج مچل مچل کر جبیں کی خیرات مانگتے تھے
وہی تو اب تک چھلک رہا ہے وہی تو جوبن ٹپک رہا ہے
نہانے میں جو گرا تھا پانی کٹورے تاروں نے بھر لئے تھے
بچا جو تلو وں کا ان کے دھوون بنا وہ جنت کا رنگ و روغن
جنھوں نے دولھا کی پائی اُترن وہ پھول گلزارِ نور کے تھے
اُٹھے جو قصرِ دنیٰ کے پردے کوئی خبر دے تو کیا خبر دے
وہاں تو جا ہی نہیں دوئی کی نہ کہہ کہ وہ بھی نہ تھے ارے تھے
محیط و مرکز میں فرق مشکل رہے نہ فاصل خطوط واصل
کمانیں حیرت میں سر جھکائے عجیب چَکر میں دائرے تھے
حجاب اُٹھنے میں لاکھوں پردے ہر ایک پردے میں لاکھوں جلوے
عجب گھڑی تھی کہ دصل و فرقت جنم کہ بچھڑے گلے ملے تھے
وہی ہے اوّل وہی ہے آخر وہی ہے باطن وہی ہے ظاہر
اُسی کے جلوے اُسی سے ملنے اُسی سے اس کی طرف گئے تھے
کمان امکاں کے جھوٹے نقطوں تم اّول آخر کے پھیر میں ہو
محیط کی چال سے تو پوچھو کدھر سے آئے کدھر گئے تھے
نبیِ رحمت شفیعِ اُمت رضؔا پہ للہ ہو عنائت
اُسے بھی ان خلعتوں سے حصّہ جو خاص رحمت کے واں بٹے تھے
ثنائے سرکار ہے وظیفہ قبول سَرکار ہے تمنا
نہ شاعری کی ہوس نہ پروا ردی تھی کیا کیسے قافیے تھے

No comments:

Post a Comment

ads

IFRAME SYNC