Friday, September 28, 2018
Thursday, September 20, 2018
Tuesday, September 18, 2018
Monday, September 17, 2018
پکی نوکری لگ جائے ، قرض ادا ہو جائے ، اللہ سبحان و تعالیٰ کا ایسا اسم مبارکہ جس کی تسبیح سے سخت ترین مشکلات ختم ہو جائیں
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شارٹ کٹ اور بغیر سوچے سمجھے اٹھایا جانیوالا قدم کبھی انسان کو سخت ترین مشکلات میں مبتلا کر دیتا ہے اور اس میں سے ایک قرض بھی ہے۔ ہمارے معاشرے میں قرض لینے کی وبا اس قدر عام ہو چکی ہے کہ لوگ سوچے سمجھے بغیر اپنی چھوٹی اور بڑی ضرورت اور کئی مرتبہ بغیر کسی پلاننگ کے کاروبار کیلئے قرض لے لیتے ہیں،کاروبارکیونکہ پلاننگ کے بغیر شروع کیا گیا ہوتا لہٰذا اس کا بھٹہ جلد ہی بیٹھ جاتا ہے اور آدمی قرض داروں کے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہونے لگ جاتا ہے۔ کوشش کی جانی چاہئے کہ کوئی بھی کاروبار کرنے سے پہلے پوری پلاننگ کر لی جائے اور اگر قرض اٹھانا ضروری ہی ہے تو کوشش کی جائے کہ اپنی پلاننگ میں اس کی ادائیگی کے طریقہ کار کو منظم کیا جائے۔ مگر ایسے لوگ جو قرض کے چکر میں پڑھ چکے ہیں اور گردن تک اس میں دھنسے ہوئے ہیں ان کو چاہئے کہ وہ مزید قرض لینے سے اجتناب کرتے ہوئے سب سے پہلے قرض کی ادائیگی کیلئے طریقہ کار وضع کریں اور ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے خشوع و خضوع کے ساتھ اپنے گناہوں کی
معافی طلب کرتے ہوئے اس سے اپنی پریشانی کیلئے رجوع کریں ۔ قرض کی دلدل میں دھنسے افراد پنج گانہ نماز کو اپناتے ہوئے درود شریف کا ورد بھی رکھیں اور روزانہ تین بار استغفر اللہ کی تسبیح تین بار پڑھیں۔ اس کے ساتھ اللہ سبحان و تعالیٰ کا اسم مبارک ’’یا لطیف‘‘ روزانہ تین سو تیرہ بار پڑھیں ، یہ اولیا اللہ کا معمول رہا ہے کہ وہ اس اسم مبارکہ کا وردِ کثیر رکھتے تھے، اس اسم مبارکہ کا ورد کرنے والا سخت ترین مشکلات سے نجات حاصل کرلیتا ہے۔اولیا کرام نے اس ورد کی بدولت سلوک کی بہت سے منازل بھی طے کیں۔ یہ اسم مبارکہ رب تعالیٰ کے لطف و کرم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔
مسجد نبوی کے بیرونی صحن میں فائرنگ کرنے والا گرفتار
ی صحن میں ایک شخص نے ہوائی فائرنگ شروع کردی۔ مسجد نبوی فورس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کرلیا۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق فائرنگ کرنے والا نفسیاتی مریض بتایا جاتا ہے ۔
اس کے پاس پسٹل تھی جس سے وہ فائرنگ کر رہا تھا۔ گرفتار شدہ شخص کی عمر42سال بتائی جاتی ہے ۔سکیورٹی فورس نے اسے مدینہ منورہ مرکزی علاقہ کی پولیس کے حوالے کردیا ہے ۔ تفتیش مکمل ہونے کے بعد تفصیلات سے آگاہ کردیا جائے گا۔
Sunday, September 16, 2018
Friday, September 14, 2018
Thursday, September 13, 2018
Story Of Hazrat Bayazid Bustami (RA.) Urdu - (Very Emotional)
Story Of Hazrat Bayazid Bustami (RA.) Urdu - (Very Emotional)
Wednesday, September 12, 2018
کسی شخص نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے سامنے بُلند آواز سے”اَستغفر اللّٰہ”کہا ، آپ ؓ نے فرمایا ۔۔۔!
کسی شخص نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے سامنے بُلند آواز سے”اَستغفر اللّٰہ”کہا تو آپ رض اللہ تعالی عنہ نے اُس سے فرمایا” کچھ معلوم بھی ہے کہ استغفار کیا ہے؟ ‘استغفار’ “بُلند منزلت لوگوں” کا مقام ہے اور یہ ایک ایسا لفظ ہے جو چھ باتوں پر حاوی ہے۔ ا(اوّل ) یہ کہ جو ہو چکا اُس پر نادم ہو۔ (دوم) یہ کہ ہمیشہ کے لیے اُس کے مرتکب نہ ہونے کا پکّا ارادہ کر چُکا ہو۔ (سوئم) یہ کہ مخلوق کے حقوق ادا کرنا یہاں تک کہ اللّٰہ کے حضور میں اِس اِس حالت میں پہنچو کہ تمہارا دامن پاک و صاف ہو اور تم پر کوئی مواخذہ نہ ہو۔ (چہارم) یہ کہ جو فرائض تم پر عائد کئے ہوئے تھے اور تم نے انہیں ضائع کر دیا تھا۔ اُنہیں اب پورے طور پر بجا لاؤ۔(پنجم) یہ کہ جو گوشت حرام سے نشوونما پاتا رہا ہے اُس کو غم و اندوہ سے پگھلاؤ یہاں تک کے کھال کو ہڈیوں سے ملا دو کہ پھر سے ان دونوں کے درمیان نیا گوشت پیدا ہو۔ اور (ششم) یہ کہ اپنے جسم کو اطاعت کے رنج سے آشنا کرو جس طرح اُسے گناہ کی شیرینی سے لذت اندوز کیا ہے۔ اور پھر کہو “استغفر اللّٰہ”۔.. نہج البلاغہ ..اِس فرمان سے یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ استغفار نہیں پڑھنا چاہیے یا بُلند آواز میں استغفار پڑھنے میں کوئی بُرائی ہے بلکہ یہ فرمان استغفار اور استغفار پڑھنے والے کا صحیح مقام پہچاننے اور اپنے قول میں صادق ہونے کا تقاضہ کرتا ہے۔ اِس فرمان میں اِس جانب اشارہ ہے کہ جب تک تُو نے دنیا سے (جو گناہ اور فریب کا جہان ہے) مُنہ ہی نہیں موڑا گزشتہ خطاؤں
کسی شخص نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے سامنے بُلند آواز سے”اَستغفر اللّٰہ”کہا تو آپ رض اللہ تعالی عنہ نے اُس سے فرمایا” کچھ معلوم بھی ہے کہ استغفار کیا ہے؟ ‘استغفار’ “بُلند منزلت لوگوں” کا مقام ہے اور یہ ایک ایسا لفظ ہے جو چھ باتوں پر حاوی ہے۔ ا(اوّل ) یہ کہ جو ہو چکا اُس پر نادم ہو۔ (دوم) یہ کہ ہمیشہ کے لیے اُس کے مرتکب نہ ہونے کا پکّا ارادہ کر چُکا ہو۔ (سوئم) یہ کہ مخلوق کے حقوق ادا کرنا یہاں تک کہ اللّٰہ کے حضور میں اِس اِس حالت میں پہنچو کہ تمہارا دامن پاک و صاف ہو اور تم پر کوئی مواخذہ نہ ہو۔ (چہارم) یہ کہ جو فرائض تم پر عائد کئے ہوئے تھے اور تم نے انہیں ضائع کر دیا تھا۔ اُنہیں اب پورے طور پر بجا لاؤ۔(پنجم) یہ کہ جو گوشت حرام سے نشوونما پاتا رہا ہے اُس کو غم و اندوہ سے پگھلاؤ یہاں تک کے کھال کو ہڈیوں سے ملا دو کہ پھر سے ان دونوں کے درمیان نیا گوشت پیدا ہو۔ اور (ششم) یہ کہ اپنے جسم کو اطاعت کے رنج سے آشنا کرو جس طرح اُسے گناہ کی شیرینی سے لذت اندوز کیا ہے۔ اور پھر کہو “استغفر اللّٰہ”۔.. نہج البلاغہ ..اِس فرمان سے یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ استغفار نہیں پڑھنا چاہیے یا بُلند آواز میں استغفار پڑھنے میں کوئی بُرائی ہے بلکہ یہ فرمان استغفار اور استغفار پڑھنے والے کا صحیح مقام پہچاننے اور اپنے قول میں صادق ہونے کا تقاضہ کرتا ہے۔ اِس فرمان میں اِس جانب اشارہ ہے کہ جب تک تُو نے دنیا سے (جو گناہ اور فریب کا جہان ہے) مُنہ ہی نہیں موڑا گزشتہ خطاؤں
سے صدقِ دل سے توبہ ہی نہیں کی تو تُو کس حق سے اللّٰہ سے مغفرت کا طلبگار ہو رہا ہے۔؟ ساتھ ساتھ اِس جانب بھی اشارہ ہے کہ سَر محفل باآوازِ بُلند استغفر اللّٰہ کہنے میں نفس کی خواہش پوشیدہ ہو سکتی ہے کہ لوگ میری زبان سے استغفار سُن کر مجھے پاکباز سمجھیں گے۔اس کے ساتھ ساتھ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے بُلند منزلت لوگوں کی نشاندہی بھی فرما دی کہ ایسے لوگ اللّٰہ سے مغفرت طلب کرنے کے حقدار ہیں جو گُناہ کے جہان سے خود کو الگ کر چُکے ہیں ورنہ جس نے گُناہ کا ارادہ ہی نہیں چھوڑا جس نے اللّٰہ کی جانب رُخ ہی نہیں پھیرا اُس کا یہ کہنا ہی درست نہیں ہے کہ میں اللّٰہ سے مغفرت کا طلبگار ہوں۔
کسی شخص نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے سامنے بُلند آواز سے”اَستغفر اللّٰہ”کہا ، آپ ؓ نے فرمایا ۔۔۔!
کسی شخص نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے سامنے بُلند آواز سے”اَستغفر اللّٰہ”کہا تو آپ رض اللہ تعالی عنہ نے اُس سے فرمایا” کچھ معلوم بھی ہے کہ استغفار کیا ہے؟ ‘استغفار’ “بُلند منزلت لوگوں” کا مقام ہے اور یہ ایک ایسا لفظ ہے جو چھ باتوں پر حاوی ہے۔ ا(اوّل ) یہ کہ جو ہو چکا اُس پر نادم ہو۔ (دوم) یہ کہ ہمیشہ کے لیے اُس کے مرتکب نہ ہونے کا پکّا ارادہ کر چُکا ہو۔ (سوئم) یہ کہ مخلوق کے حقوق ادا کرنا یہاں تک کہ اللّٰہ کے حضور میں اِس اِس حالت میں پہنچو کہ تمہارا دامن پاک و صاف ہو اور تم پر کوئی مواخذہ نہ ہو۔ (چہارم) یہ کہ جو فرائض تم پر عائد کئے ہوئے تھے اور تم نے انہیں ضائع کر دیا تھا۔ اُنہیں اب پورے طور پر بجا لاؤ۔(پنجم) یہ کہ جو گوشت حرام سے نشوونما پاتا رہا ہے اُس کو غم و اندوہ سے پگھلاؤ یہاں تک کے کھال کو ہڈیوں سے ملا دو کہ پھر سے ان دونوں کے درمیان نیا گوشت پیدا ہو۔ اور (ششم) یہ کہ اپنے جسم کو اطاعت کے رنج سے آشنا کرو جس طرح اُسے گناہ کی شیرینی سے لذت اندوز کیا ہے۔ اور پھر کہو “استغفر اللّٰہ”۔.. نہج البلاغہ ..اِس فرمان سے یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ استغفار نہیں پڑھنا چاہیے یا بُلند آواز میں استغفار پڑھنے میں کوئی بُرائی ہے بلکہ یہ فرمان استغفار اور استغفار پڑھنے والے کا صحیح مقام پہچاننے اور اپنے قول میں صادق ہونے کا تقاضہ کرتا ہے۔ اِس فرمان میں اِس جانب اشارہ ہے کہ جب تک تُو نے دنیا سے (جو گناہ اور فریب کا جہان ہے) مُنہ ہی نہیں موڑا گزشتہ خطاؤں
کسی شخص نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے سامنے بُلند آواز سے”اَستغفر اللّٰہ”کہا تو آپ رض اللہ تعالی عنہ نے اُس سے فرمایا” کچھ معلوم بھی ہے کہ استغفار کیا ہے؟ ‘استغفار’ “بُلند منزلت لوگوں” کا مقام ہے اور یہ ایک ایسا لفظ ہے جو چھ باتوں پر حاوی ہے۔ ا(اوّل ) یہ کہ جو ہو چکا اُس پر نادم ہو۔ (دوم) یہ کہ ہمیشہ کے لیے اُس کے مرتکب نہ ہونے کا پکّا ارادہ کر چُکا ہو۔ (سوئم) یہ کہ مخلوق کے حقوق ادا کرنا یہاں تک کہ اللّٰہ کے حضور میں اِس اِس حالت میں پہنچو کہ تمہارا دامن پاک و صاف ہو اور تم پر کوئی مواخذہ نہ ہو۔ (چہارم) یہ کہ جو فرائض تم پر عائد کئے ہوئے تھے اور تم نے انہیں ضائع کر دیا تھا۔ اُنہیں اب پورے طور پر بجا لاؤ۔(پنجم) یہ کہ جو گوشت حرام سے نشوونما پاتا رہا ہے اُس کو غم و اندوہ سے پگھلاؤ یہاں تک کے کھال کو ہڈیوں سے ملا دو کہ پھر سے ان دونوں کے درمیان نیا گوشت پیدا ہو۔ اور (ششم) یہ کہ اپنے جسم کو اطاعت کے رنج سے آشنا کرو جس طرح اُسے گناہ کی شیرینی سے لذت اندوز کیا ہے۔ اور پھر کہو “استغفر اللّٰہ”۔.. نہج البلاغہ ..اِس فرمان سے یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ استغفار نہیں پڑھنا چاہیے یا بُلند آواز میں استغفار پڑھنے میں کوئی بُرائی ہے بلکہ یہ فرمان استغفار اور استغفار پڑھنے والے کا صحیح مقام پہچاننے اور اپنے قول میں صادق ہونے کا تقاضہ کرتا ہے۔ اِس فرمان میں اِس جانب اشارہ ہے کہ جب تک تُو نے دنیا سے (جو گناہ اور فریب کا جہان ہے) مُنہ ہی نہیں موڑا گزشتہ خطاؤں
خانہ کعبہ کے اوپر سے کوئی بھی جہاز یا پرندہ کیوں نہیں گزر سکتا ۔۔۔؟
لاہور (ویب ڈیسک) آخر خانہ کعبہ کے اوپر سے جہاز اور پرندے کیوں نہیں گزرتے؟ آپ کو یہ بھی بتایا جائے گا کہ کیا خانہ کعبہ زمین کے بلکل درمیان موجود ہے؟ اور جدید سائنس اس کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ ہمیں معلوم ہے کہ مکہ مکرمہ اور خاص طور پر خانہ کعبہ کی حدود کے اوُپر سے آج تک کوئی جہاز نہیں گزرسکا اور نہ ہی اس کی اجازت سعودی حکومت نے کسی کو دی ہے اور نہ ہی ایسا کبھی دیکھنے میں آیاہے۔آخر اس کے پیچھے وجوہات کیا ہیں؟ کیا وجوہات یہ ہیں کہ اس کےاُپر سے گزرنے والی ہر چیز جل جاتی ہےیا کوئی اور وجہ ہے؟ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا خانہ کعبہ زمین کے سنٹر میں موجود ہے؟ زمین ایک بیضوئی نما(انڈے نما) شکل کی ہے اور کسی بھی بیضوئی نما چیز کا کوئی سینٹر نہیں ہوتا، اگر زمین فلیٹ ہو تو اس کا سینٹر دریافت کیاجاسکتا ہے، لیکن ایک گول چیز کا کوئی سینٹر نہیں ہوتا، جب آہ کسی بھی گول چیز کو دیکھتے ہیں تو اس کا درمیانی نقطہ تبدیل ہو جاتا ہے۔درحقیقت آپ اس کا کوئی یقینی سینٹر نہیں بنا سکتے۔ اس لیے اگر یہ کہا جائے کہ خانہ کعبہ اس زمین کے سیٹر میں موجود ہے تو یہ درست نہیں ہے۔زمین کو بنانے کےلیے جو ٹکڑا سب سے پہلے بنایا گیا تھا آج وہ ٹکڑا سعودی عرب کہلاتاہے یہ بات سائنسی اعتبار سے بھی درست ثابت کی جا چکی ہے۔دوسرا سوال ایہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا خانہ کعبہ کے اوپر سے کوئی جہاز یا پھر کوئی پرندہ گزر سکتا ہے؟ آپ نے کئی بار یہ سنا ہوگا کہ خانہ کعبہ کے اوپر سے ایک جہاز یا پرندہ گزرہ جو کہ جل گیا یا تباہ ہو گیا۔یہ باتیں سننے میں تو اچھی لگتی ہیں مگر ان کے پیچھے کوئی تاریخی حقیقت نہیں ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ کیا واقعی خانہ کعبہ کے اوپر سے کسی بھی جہاز کو گزرنے کی اجازت نہیں دی جاتی؟سعودی حکام اور سعودی ایوی ایشن نے سختی سے پابندی لگا رکھی ہے کہ کسی بھی قسم کاکائی جہاز مکہ مکرمہ یا حجاز کی سر زمین کے اوپر سے نہیں گزر سکتا، اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ جو بھی عازمین جو حج یا عمرہ کیلئے جاتے ہیں ان کا جہاز سب سے پہلے ریاض لے جا یا جاتا ہے اور ریاض سے لوگوں کو بسوں اور ٹرینوں میں لے کر جاتے ہیں۔اس کی بڑی اور پہلی وجہ ہی ہے کہ اللہ پاک نے قرآن مجید میں غیر مسلموں کو پاک سر زمین میں داخل ہونے پر پابندی عائد کی ہے، اور دیگر آیات بھی موجود ہیں جو یہ ثابت کرتیں ہیں کہ مشرکین مدینہ اور مکہ میں داخل نہیں ہو سکتے۔اس لئے کسی بھی مسافر طیارے کو حجاز کی سر زمین میں داخل ہونے سے روکا جاتا ہے ، کیوں کہ ہو سکتا ہے کہ ان مسافروں میں کوئی غیر مسلم بھی موجود ہو ، اور یہ ہی ہے وجہ ہے کہ سر زمین حجاز کو دنیا بھر کی تمام
ائیر لائینوں کیلئے نو فلائے زون قرار دیا گیا ہے۔دوسری طرف جن علاقون میں آئل ریفانریز موجود ہوتی ہیں وہاں بھی کسی فلائٹ یا جہاز کو گزرنے کی اجازت نہیں ملتی کیونکہ اگر کوئی جہاز وہاں گر گیا تو ایک بہت ہی خوفناک دھماکہ ہو گا۔مکہ مکرمہ ایک انتہائی اہم جگہ اور جہازوں کو اس کے اوپر یا قریب بھی آنے نہیں دیا جاتا کہ خدانخواستہ کوئی مشرکین یا کافر اور دہشتگردی کے عناصر جہاز کو ہائی جیک کر کے مسجد حرام میں لا کر مار دیں۔سعوی حکومت نے بھی پوری دنیا کو واررننگ جاری کی ہوئی ہے کہ اگر کسی نے بھی ایسا کرنے کی کوشش کی مزشائل مار کر وہ جہاز تباہ کر دیا جائے گا۔ کسی جہاز کو آنے کی اجازت نہیں ،اگر آپ دیکھیں کہ جہاں مکہ میں مسلمان جہاں عبادت کرتے ہیں اگر کوئی جہاز وہاں سے گزرے تو مسلمانوں کی عبادت میں خلل پیدا ہو جائے گا۔ابھی تک نا تو ایسا واقعہ ہونے دیا گیا ہے اور نہ کبھی دیکھا گیا ہے کہ کوئی جہاز گزرا جو جل گیا یا تباہ ہو گیا۔
لعاب محمد ﷺ میں شفائے کاملہ
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)لعاب محمد ﷺ میں شفائے کاملہ تھی ۔اللہ کے محبوب نبی حضرت محمد ﷺ بچوں کی پیدائش پر گھٹی کے طور پر اپنا لعاب دہن انہیں چٹاتے تو ہر وہ بچہ اپنے عہد کا سب سے مقبول اور علم و شجاعت میں یکتا ہوا جس کو یہ نعمت محمدی ﷺ حاصل ہوئی۔سرکار دوعالم بیماروں کو دم فرماتے اور ان کے زخموں پر لعاب مبارک لگاتے تو ان کے زخم فوری مندمل ہوجاتے ۔اس ضمن میں بخاری ،مسلمسمیت دیگر کتب میں مستند احادیث موجود ہیں۔آقائے دوجہاں ﷺ اپنا مبارک لعابِ دہن اپنی انگشتِ شہادت سے زمین پر ملتے اور اسے منجمد کر کے بیمار شخص کی تکلیف کی جگہ پر ملتے اور اللہ تعالیٰ سے اس کی شفایابی کی دعا فرماتے۔اس دعا کا ذکر حضرت عائشہ ؓ یوں بیان فرماتی ہیں” جب کوئیانسان تکلیف میں ہوتا یا اسکو کوئی زخم ہوتا تو حضور نبی اکرم ﷺ اپنا لعاب دہن صاف مٹی کے ساتھ ملا کر لگاتے اور اس کی شفایابی کے لئے یہ مبارک الفاظ دہراتے ۔ بِسم ﷲ، تُربةُ أرضِنا، بريقة بعضنا، يُشفَی سَقِيْمُنا، بِإذنِ رَبِّنا. حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ لکھتے ہیں کہ ….”حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے الفاظ ”ہم میں سے کسی کے لعاب دہن سے“ سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دم فرماتے وقت مبارک لعابِ دہن لگایا کرتے تھے۔ امام نوویؒ فرماتے ہیں ”اس حدیث کا مطلب ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا لعابِ دہن اپنی انگشتِ شہادت پر لے کر زمین پر ملتے اور اسے منجمد کر کے اسے تکلیف یا زخم کی جگہ پر ملتے اور ملتے ہوئے حدیث میں
مذکورہ بالا الفاظ ارشاد فرماتے۔“ امام قرطبی ؒ کا فرمان ہے ”اس حدیث سے ہر بیماری میں دم کرنے کا جواز ثابت ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحابہ کرامؓ کے درمیان یہ امر عام اور معروف تھا۔“ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنی انگلی مبارک زمین پر رکھنا اور اس پر مٹی ڈالنے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دورانِ دم ایسا عمل کرنا درست اور جائز ہے۔
Tuesday, September 11, 2018
Milad Raza Qadri Rooh e Shabbir 2014 Official
Rooh e Shabbir Woh Manzar To Bata Lyrics
Rooh e Shabbir Woh Manzar To Bata,
Jab Huwee Shehr e Madina Say Judai Ho Gi.
O the soul of Shabbir (title of Saiyyidina Imam Hussain), could you describe that scene
When you departed from the city of Madina?
Yeh To Zainab Hi Bata Sakti Hai,
Laut Kar Kaisay Madinay Main Woh Aai Ho Gi.
Only Zainab (Sister of Saiyyidina Imam Hussain) could be able to describe that;
How she had returned to Madina (after the martyrdom of Saiyyidina Imam Hussain and family)!
Kar Kay Rozay Ki Taraf Chehra Yeh Bolay Shabbir,
Ham Rahain Ya Na Rahain Nana Huzoor, Hashr Tak Aap Ki Ummat Ki Bhalai Ho Gi.
Turning towards the tomb of Holy Prophet (PBUH), this is what Shabbir said:
O esteemed grandfather (Holy Prophet PBUH), whether we live or not,
Your (PBUH) Ummah will be blessed until the day of resurrection.
Lash Akbar Ki Utha Laye Jo Khaimoon Main Hussain,
Shehar Bano Hi Bata Sakti Hai, Kis Ghazab Ki Woh Qayamat Thi Jo Tutti Ho Gi.
How Hussain brought the deceased Akbar, carrying him to the tents!
Only Shehar Bano could be able to describe it;
How oppressive it would have been for her to endure it!
Jalte Khaimoon Main Julasti Huyi Sughra Masoom,
Aie Falak Tu Nay Yeh Kisay Dekha, Turbat e Zahra Madine Main Dehelti Ho Gi.
In the flaming tents, the innocent Sughra sweltered.
O skies, how could you have witnessed that?
The tomb of Zahra (Saiyyida Fatima, her grandmother) would have been trembling (with sorrow) in Madina.
Rakh Kay Lashoon Ko Kitaroon Main Yeh Bolay Shabbir,
Tu Jo Razi Hai To Hum Razi Hain, Sar e Tasleem Ke Teri Yehi Marzi Hogi.
Laying down the bodies in rows, this is what Shabbir said:
If this is Your pleasure (Allah Ta’ala), we are also pleased
Surrendering to You (Allah Ta’ala) must be your wish.
Ho Ke Tayaar Chalay Shah Jo Karbal Ki Taraf,
Yeh Sakina Ko Koi Ja Dekhe, Kis Tarha Gorhay Ki Tangoon Say Woh Lipti Ho Gi.
How the prince (Saiyyidina Imam Hussain) prepared and moved towards the Karbal (Place in Iraq where Saiyyidina Imam Hussain and his family had been martyrs)
Someone should have seen Sakina (6 year old daughter of Saiyyidina Imam Hussain) then;
How she had been clinging on to the horse’s leg (so the horse would not take her father, as he was about to be Martyred)!
Noor Ko Hashr Main Rakna Hai Sagoon Main Shabbir,
Teri Rahoon Main Para Ho Ga Kahin Aas Ik Nazr e Inayat Ki Lagayi Ho Gi.
The author (requesting Saiyyidina Imam Hussain), O Shabbir, keep Noor as one of your pets on the day of ressurection
He (author) would probably be lying somewhere in your pathway
Waiting with the hope of gaining your favor.
The Official Muharram Single Rooh-e-Shabbir 2011 by Milad Raza Qadri inspired from the lecture of Shaykh-ul-Islam Dr Mohammad Tahir-ul-Qadri titled ‘Karbala Sey Shaam Tak’ and is written by Allama Noor Ahmed Noor (MQI Norway). The English translation of this heart touching story of Karbala has been added.
Rooh e Shabbir Woh Manzar To Bata,
Jab Huwee Shehr e Madina Say Judai Ho Gi.
O the soul of Shabbir (title of Saiyyidina Imam Hussain), could you describe that scene
When you departed from the city of Madina?
Yeh To Zainab Hi Bata Sakti Hai,
Laut Kar Kaisay Madinay Main Woh Aai Ho Gi.
Only Zainab (Sister of Saiyyidina Imam Hussain) could be able to describe that;
How she had returned to Madina (after the martyrdom of Saiyyidina Imam Hussain and family)!
Kar Kay Rozay Ki Taraf Chehra Yeh Bolay Shabbir,
Ham Rahain Ya Na Rahain Nana Huzoor, Hashr Tak Aap Ki Ummat Ki Bhalai Ho Gi.
Turning towards the tomb of Holy Prophet (PBUH), this is what Shabbir said:
O esteemed grandfather (Holy Prophet PBUH), whether we live or not,
Your (PBUH) Ummah will be blessed until the day of resurrection.
Lash Akbar Ki Utha Laye Jo Khaimoon Main Hussain,
Shehar Bano Hi Bata Sakti Hai, Kis Ghazab Ki Woh Qayamat Thi Jo Tutti Ho Gi.
How Hussain brought the deceased Akbar, carrying him to the tents!
Only Shehar Bano could be able to describe it;
How oppressive it would have been for her to endure it!
Jalte Khaimoon Main Julasti Huyi Sughra Masoom,
Aie Falak Tu Nay Yeh Kisay Dekha, Turbat e Zahra Madine Main Dehelti Ho Gi.
In the flaming tents, the innocent Sughra sweltered.
O skies, how could you have witnessed that?
The tomb of Zahra (Saiyyida Fatima, her grandmother) would have been trembling (with sorrow) in Madina.
Rakh Kay Lashoon Ko Kitaroon Main Yeh Bolay Shabbir,
Tu Jo Razi Hai To Hum Razi Hain, Sar e Tasleem Ke Teri Yehi Marzi Hogi.
Laying down the bodies in rows, this is what Shabbir said:
If this is Your pleasure (Allah Ta’ala), we are also pleased
Surrendering to You (Allah Ta’ala) must be your wish.
Ho Ke Tayaar Chalay Shah Jo Karbal Ki Taraf,
Yeh Sakina Ko Koi Ja Dekhe, Kis Tarha Gorhay Ki Tangoon Say Woh Lipti Ho Gi.
How the prince (Saiyyidina Imam Hussain) prepared and moved towards the Karbal (Place in Iraq where Saiyyidina Imam Hussain and his family had been martyrs)
Someone should have seen Sakina (6 year old daughter of Saiyyidina Imam Hussain) then;
How she had been clinging on to the horse’s leg (so the horse would not take her father, as he was about to be Martyred)!
Noor Ko Hashr Main Rakna Hai Sagoon Main Shabbir,
Teri Rahoon Main Para Ho Ga Kahin Aas Ik Nazr e Inayat Ki Lagayi Ho Gi.
The author (requesting Saiyyidina Imam Hussain), O Shabbir, keep Noor as one of your pets on the day of ressurection
He (author) would probably be lying somewhere in your pathway
Waiting with the hope of gaining your favor.
The Official Muharram Single Rooh-e-Shabbir 2011 by Milad Raza Qadri inspired from the lecture of Shaykh-ul-Islam Dr Mohammad Tahir-ul-Qadri titled ‘Karbala Sey Shaam Tak’ and is written by Allama Noor Ahmed Noor (MQI Norway). The English translation of this heart touching story of Karbala has been added.
Sunday, September 9, 2018
Friday, September 7, 2018
Thursday, September 6, 2018
Subscribe to:
Posts (Atom)
ads
IFRAME SYNC