Monday, April 22, 2019
Sunday, April 21, 2019
Saturday, April 20, 2019
Friday, April 19, 2019
Wednesday, April 17, 2019
Monday, April 15, 2019
HAFIZ AHMED RAZA QADRI AUDIO NAATS
HAFIZ AHMED RAZA QADRI AUDIO NAATS | VIDEO NAATS |
Sunday, April 14, 2019
Friday, April 12, 2019
Wednesday, April 10, 2019
Monday, April 8, 2019
Thursday, April 4, 2019
Wednesday, April 3, 2019
Dua Ki Qabooliyat | Shab e Meraj Ka Wazifa 2019 In Urdu
Dua Ki Qabooliyat | Shab e Meraj Ka Wazifa 2019 In Urdu
Tuesday, April 2, 2019
Umrah Men Halq Karwana Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/is-it-necessary-to-trim-hair-after-each-umrah- Copyright © Zia-e-Taiba
Umrah Men Halq Karwana السلام علیکم! کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جو بندہ سعودیہ میں رہتا ہے اور ہر ماہ بعد عمرہ کرتا ہے۔ کیا وہ ہر بار حلق کروائے؟کیونکہ یہاں دیکھنے میں آیا ہے کہ جودوسرا یا تیسرا عمرہ کرتا ہے وہ اپنے سر کے چاروں طرف سے بالوں کو قینچی سے کاٹ لیتا ہے۔کیا ایسا کرنے سے حکم ادا ہو جائیگا؟ الجواب بعون الملک الوہاب مرد کو اختیار ہے کہ وہ عمرہ یا حج کے احرام سے باہر آنے کیلئے حلق کروائے(یعنی سر منڈائے) یا تقصیر( یعنی بال کٹوائے)۔ چاہے اس کو پہلا عمرہ ہو یا اس کے بعد جتنا نمبر کا ہو۔ [بہار شریعت، جلد 1، حصہ 6، صفحہ 1111، مکتبۃ المدینۃ کراچی]۔ ہاں! سرمنڈانے والے کیلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رحمت اور بخشش کی تین مرتبہ دعا کی اور بال کٹوانے والے کیلئے ایک مرتبہ رحمت اور بخشش کی دعا کی۔[صحیح البخاری، کتاب الحج، باب الحلق والتقصیر، حدیث(1727، 1728)، جلد 2، صفحہ 174، دار طوق النجاۃ بیروت]۔
Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/is-it-necessary-to-trim-hair-after-each-umrah-
Copyright © Zia-e-Taiba
Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/is-it-necessary-to-trim-hair-after-each-umrah-
Copyright © Zia-e-Taiba
Kyun Azmata Hai Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/most-view Copyright © Zia-e-Taiba
Kyun Azmata Hai کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرح متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اللہ رب بندے کو آزماتا ہے کیا؟ اور اگر آپ کا جواب اثبات میں ہے تو فرمائیے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ جو عالم الغیب ہو وہ بندے کو آزمائے۔۔ کیونکہ منطقی اصول تو یہ سمجھ آتا ہے کہ جسکے بارے میں جانکاری نہ ہو اسے آزمائش میں ڈال کر پرکھا اور سمجھا جاتا ہے اور پھر اسکے بارے میں فیصلہ کیا جاتا ہے۔ البتہ اللہ رب العزت کے بارے میں ہمارا عقیدہ ہے کہ وہ عالم الغیب و الشھادت ہے۔۔۔ آزمائش والی بات میری سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔۔ براہ کرم قرآن و سنت اور فقہ و فلسفہ بیان فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔جزاک اللہ الجواب بعون الملك الوهاب 1) یہ مسلمہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالی کا کوئی فعل حکمت سے خالی نہیں ہے۔ 2) اللہ تعالی اپنے کسی بھی فعل کے متعلق جواب دہ نہیں ہے بلکہ بندہ جو کچھ کریگا اس سے سوال کیا جائے گا۔ جیساکہ اللہ تعالی نے فرمایا: لا يُسْئَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ [الأنبياء:23]. ترجمہ: اس سے نہیں پوچھا جاتا جو وہ کرتا ہے۔ سب بندوں سے سوال ہوگا۔ 3) اللہ تعالی اپنے بندوں کو اس لئے نہیں آزماتاکہ اسکو علم نہیں جیسا کہ بندہ جاننے کیلئے دوسرے کو آزماتا ہے۔ 4) پوری کائنات ایک نظام اور ضابطے کی تحت چل رہی ہے۔ اور اس میں جزاء وسزا کا قانون بھی مرتب ہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالی آزما کر جزاء وسزاء مقدر کرتا ہے، وگرنہ وہ جو چاہے کرسکتا ہے اس سے کوئی پوچھ نہیں سکتا۔ 5) آزمائش بمعنی امتحان کے ہے۔ جس طرح ہم کسی کو امتحان کے مرحلے سے گزارتے ہیں اور ہمارا مقصود یہ ہوتا ہے کہ اسکو امتحان میں کامیابی کی بنیاد پر کوئی عہدہ دیا جائے یا ترقی دی جائے۔ اسی طرح اللہ تعالی بھی بندے کو آزمائش میں مبتلا کرکے کامیابی یا ناکامیابی کی صورت میں اس کو جزاء دیتا ہے جو کہ درج ذیل ہیں: بندوں کی غلطیوں اور گناہوں کو مٹانے کیلئے اللہ تعالی اسے مصیبت میں مبتلا کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علی وسلم نے فرمایا: ما يصيب المسلم من هم، ولا حزن، ولا أذى حتى الشوكه يشاكها إلا كفر الله بها من خطاياه. ترجمہ: مسلمان کو کوئی غم، پریشانی، تکلیف حتی کہ اگر کانٹا لگ جائے تو اللہ تعالی اسکے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔[مسلم شریف]. نیکیوں اور درجات کو بڑھانے کیلئے آزماتا ہے: نبی کریم صلی اللہ علی وسلم نے فرمایا: ما أشد الناس بلاء الأنبياء، ثم الأمثل فالأمثل... فما يبرح البلاء بالعبد حتى يتركه يمشي على الأرض وما عليه خطيئة. ترجمہ: لوگوں میں سے زیادہ آزمائش تکلیف میں انبیاء کی ہوتی ہے پھر اس سے کم درجے والے کی۔ پس جو شخص آزمائش پر صبر کرتا ہے تو وہ زمین پر ایسے چلتا ہےکہ اس کے نامہ اعمال میں گناہ نہیں رہتا۔[بخاري شریف] اللہ تعالی آزماتا ہے تکلیف کی صورت میں تاکہ سچے مومن اور منافق کو جدا کردے اور بندوں پر ظاہر کرنے کیلئے فرماتا ہے۔ اللہ تعالی نے فرمایا: أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ* وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ [العنكبوت:2-3] ترجمہ: بے شک ہم نے ان سے پہلے والوں کو آزمایا تو ضرور اللہ سچوں کو دیکھے گا اور ضرور جھوٹوں کو دیکھے گا۔ واللہ اعلم بالصواب۔
Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/why-does-almighty-allah-test-his-people
Copyright © Zia-e-Taiba
Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/why-does-almighty-allah-test-his-people
Copyright © Zia-e-Taiba
Aorat Ka Zabiha Ka Kia Hukum Hai? Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/aorat-ka-zabiha-ka-kia-hukum-hai Copyright © Zia-e-Taiba
Aorat Ka Zabiha Ka Kia Hukum Hai? السلام علیکم مفتی صاحب! کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی جانور کو عورت ذبح کر دے تو اس کا کیا حکم ہے؟ برائے مہربانی اس کا جواب عنایت فرمائیں۔ سائل: قاری مراد علی عمر کوٹ ضلع تھر پارکر الجواب بعون الملك الوهاب عورت کےہاتھ کا ذبیحہ کھانا جائز ہے۔ فتاویٰ عالمگیر میں ہے:" المراۃ المسلمۃ والکتابیۃ فی الذبح کالرجل " مجمع الانہر میں ہےکہ:"ولو کان الذابح امراۃ او صبیا او مجنونا یعقلان حل الذبیحۃ بالتسمیۃ" ۔واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب۔[فتاویٰ امجدیہ،جلد سوم،کتاب الذبح،ص279، مکتبہ رضویہ کراچی]۔ رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی
Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/aorat-ka-zabiha-ka-kia-hukum-hai
Copyright © Zia-e-Taiba
Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/aorat-ka-zabiha-ka-kia-hukum-hai
Copyright © Zia-e-Taiba
Roze ki Haalat me Mun Se Khoon Aana - Darulifta Ahlesunnat
Roze Ki Halat Mein Khoon کیا روزے کی حالت میں کسی ضرورت مند مریض کو خون دینا جائز ہے؟ الجواب بعون الملك الوهاب روزے کی حالت میں ضرورت مند مریض کو خون دینا جائز ہے اور بلڈ ٹیسٹ کیلئے بھی خون نکالنا جائز ہے۔ البتہ اتنا خون نہ نکالا جائے کہ روزے کی استطاعت باقی نہ رہے۔ رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام
Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/donating-blood-in-the-state-of-the-fast
Copyright © Zia-e-Taiba
Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/donating-blood-in-the-state-of-the-fast
Copyright © Zia-e-Taiba
Darul Ifta - Ojhri k Baray me kia Hukum hai? - Muhammad Jameel Al Madani
ojhri Ka Hukam حلال جانوروں کی آنتوں اور اوجھڑی کاکیاحکم ہے؟ الجواب بعون الملك الوهاب جن جانوروں کاگوشت کھایاجاتاہے ان کے سب اجزاء حلال اوران کاکھاناجائزہے مگرجانورکے بعض اجزاء حرام یاممنوع یامکروہ ہیں۔آنت اور اوجھڑی مکروہ اجزاء میں سے ہے لہذا اس کاکھانامکروہ ہے۔ امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:" آنت کھانے کی چیز نہیں، پھینک دینے کی چیز ہے۔ وہ اگر کافر لے جائے یا کافر کو دی جائے تو حرج نہیں ۔﴿الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ﴾. ترجمہ:" خبیث چیزیں خبیث لوگوں کے لئے اور خبیث لوگ خبیث چیزوں کے لئے"۔ [فتاوی رضویہ، ج:۲۰، ص:۴۵۷، رضا فاؤنڈیشن لاہور]۔ مزید ایک اورمقام پرفرماتے ہیں:" حلال جانور کے سب اجزاء حلال ہیں مگر بعض کہ حرام یا ممنوع یا مکروہ ہیں: (1) رگوں کا خون (2) پتا (3) پُھکنا (4) و (5) علامات مادہ ونر (6) بیضے (7) غدود (8) حرام مغز (9) گردن کے دو پٹھے کہ شانوں تک کھنچے ہوتے ہیں (10) جگر کا خون (11) تلی کا خون (12) گوشت کا خون کہ بعد ذبح گوشت میں سے لکھتا ہے (13) دل کا خون (14) پت یعنی وہ زرد پانی کہ پتے میں ہوتاہے (15) ناک کی رطوبت کہ بھیڑ میں اکثر ہوتی ہے (16) پاخانہ کا مقام (17) اوجھڑی (18) آنتیں (19) نطفہ (20) وہ نطفہ کہ خون ہوگیا (21) وہ کہ گوشت کا لوتھڑا ہوگیا (22) وہ کہ پورا جانور بن گیا اور مردہ نکلا یا بے ذبح مرگیا"۔[فتاوی رضویہ، جلد:20، صفحہ:240, 241, رضا فاؤنڈیشن لاہور]۔ واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم بالصواب۔ رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام
Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/the-orders-of-shariah-about-intestines-and-guts
Copyright © Zia-e-Taiba
Mobile Mein Quran E Pak Install Karna Kaisa hai Ahkaam E Shariat By Muft...
ٹچ موبائل پر تلاوت قرآن کے وقت بغیر وضو اسکرین کو ٹچ کرنا کیسا ہے؟ الجواب بعون الملك الوهاب موبائل میں موجود قرآن پاک کو بغیر وضو پڑھنا اور چھونا، ہاتھ لگانا جائز ہے۔ اور یہ اس طرح ہے کہ ایک کاغذ پر قرآن لکھا ہو اور وہ کسی شیشے کے نیچے رکھا ہو، تو اس صورت میں شیشے کو ہاتھ لگانا جائز ہے، بلا شبہ موبائل کی اسکرین بھی شیشے کی طرح ہے۔ فتاوی عالمگیری میں ہے: حُرْمَةُ مَسِّ الْمُصْحَفِ لَا يَجُوزُ لَهُمَا وَلِلْجُنُبِ وَالْمُحْدِثِ مَسُّالْمُصْحَفِ إلَّا بِغِلَافٍ مُتَجَافٍ عَنْهُ كَالْخَرِيطَةِ وَالْجِلْدِ الْغَيْرِ الْمُشَرَّزِ لَا بِمَا هُوَ مُتَّصِلٌ بِهِ. ترجمہ:قرآن چھونے کی حرمت بھی ہے۔ حیض ونفاس والی کے لئے ،جنب کے لئے اوربے وضو کے لئے قرآن چھونا جائز نہیں۔مگر ایسے غلاف کے ساتھ جو اس سے الگ ہوجیسے جزدان اوروہ جلد جو قرآن کے ساتھ لگی ہوئی نہ ہو، اس غلاف کے ساتھ چھُونا جائز نہیں جو مصحف سے جُڑا ہوا ہو۔[ فتاوى عالمگیری، کتاب الطہارت، الباب السادس، الفصل الرابع، جلد 1، صفحہ 39، مطبوعہ دار الفکر بیروت]۔
Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/touching-the-existing-quran-in-mobile
Copyright © Zia-e-Taiba
Subscribe to:
Posts (Atom)
ads
IFRAME SYNC