Kyun Azmata Hai کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرح متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اللہ رب بندے کو آزماتا ہے کیا؟ اور اگر آپ کا جواب اثبات میں ہے تو فرمائیے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ جو عالم الغیب ہو وہ بندے کو آزمائے۔۔ کیونکہ منطقی اصول تو یہ سمجھ آتا ہے کہ جسکے بارے میں جانکاری نہ ہو اسے آزمائش میں ڈال کر پرکھا اور سمجھا جاتا ہے اور پھر اسکے بارے میں فیصلہ کیا جاتا ہے۔ البتہ اللہ رب العزت کے بارے میں ہمارا عقیدہ ہے کہ وہ عالم الغیب و الشھادت ہے۔۔۔ آزمائش والی بات میری سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔۔ براہ کرم قرآن و سنت اور فقہ و فلسفہ بیان فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔جزاک اللہ الجواب بعون الملك الوهاب 1) یہ مسلمہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالی کا کوئی فعل حکمت سے خالی نہیں ہے۔ 2) اللہ تعالی اپنے کسی بھی فعل کے متعلق جواب دہ نہیں ہے بلکہ بندہ جو کچھ کریگا اس سے سوال کیا جائے گا۔ جیساکہ اللہ تعالی نے فرمایا: لا يُسْئَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ [الأنبياء:23]. ترجمہ: اس سے نہیں پوچھا جاتا جو وہ کرتا ہے۔ سب بندوں سے سوال ہوگا۔ 3) اللہ تعالی اپنے بندوں کو اس لئے نہیں آزماتاکہ اسکو علم نہیں جیسا کہ بندہ جاننے کیلئے دوسرے کو آزماتا ہے۔ 4) پوری کائنات ایک نظام اور ضابطے کی تحت چل رہی ہے۔ اور اس میں جزاء وسزا کا قانون بھی مرتب ہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالی آزما کر جزاء وسزاء مقدر کرتا ہے، وگرنہ وہ جو چاہے کرسکتا ہے اس سے کوئی پوچھ نہیں سکتا۔ 5) آزمائش بمعنی امتحان کے ہے۔ جس طرح ہم کسی کو امتحان کے مرحلے سے گزارتے ہیں اور ہمارا مقصود یہ ہوتا ہے کہ اسکو امتحان میں کامیابی کی بنیاد پر کوئی عہدہ دیا جائے یا ترقی دی جائے۔ اسی طرح اللہ تعالی بھی بندے کو آزمائش میں مبتلا کرکے کامیابی یا ناکامیابی کی صورت میں اس کو جزاء دیتا ہے جو کہ درج ذیل ہیں: بندوں کی غلطیوں اور گناہوں کو مٹانے کیلئے اللہ تعالی اسے مصیبت میں مبتلا کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علی وسلم نے فرمایا: ما يصيب المسلم من هم، ولا حزن، ولا أذى حتى الشوكه يشاكها إلا كفر الله بها من خطاياه. ترجمہ: مسلمان کو کوئی غم، پریشانی، تکلیف حتی کہ اگر کانٹا لگ جائے تو اللہ تعالی اسکے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔[مسلم شریف]. نیکیوں اور درجات کو بڑھانے کیلئے آزماتا ہے: نبی کریم صلی اللہ علی وسلم نے فرمایا: ما أشد الناس بلاء الأنبياء، ثم الأمثل فالأمثل... فما يبرح البلاء بالعبد حتى يتركه يمشي على الأرض وما عليه خطيئة. ترجمہ: لوگوں میں سے زیادہ آزمائش تکلیف میں انبیاء کی ہوتی ہے پھر اس سے کم درجے والے کی۔ پس جو شخص آزمائش پر صبر کرتا ہے تو وہ زمین پر ایسے چلتا ہےکہ اس کے نامہ اعمال میں گناہ نہیں رہتا۔[بخاري شریف] اللہ تعالی آزماتا ہے تکلیف کی صورت میں تاکہ سچے مومن اور منافق کو جدا کردے اور بندوں پر ظاہر کرنے کیلئے فرماتا ہے۔ اللہ تعالی نے فرمایا: أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ* وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ [العنكبوت:2-3] ترجمہ: بے شک ہم نے ان سے پہلے والوں کو آزمایا تو ضرور اللہ سچوں کو دیکھے گا اور ضرور جھوٹوں کو دیکھے گا۔ واللہ اعلم بالصواب۔
Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/why-does-almighty-allah-test-his-people
Copyright © Zia-e-Taiba
Read more at: http://www.ziaetaiba.com/en/fatwa/why-does-almighty-allah-test-his-people
Copyright © Zia-e-Taiba
No comments:
Post a Comment